Saturday, November 27, 2021

افسران، جنہوں نے ھندوستان میں ملازمت کی، جب واپس انگلینڈ جاتے تو انہیں وھاں پبلک پوسٹ/ ذمہ داری نہ دی جاتی



نگریز افسران، جنہوں نے ھندوستان میں ملازمت کی، جب واپس انگلینڈ جاتے تو انہیں وھاں پبلک پوسٹ/ ذمہ داری نہ دی جاتی۔ دلیل یہ تھی کہ تم نے ایک غلام قوم پر حکومت کی ھے جس سے تمہارے اطوار اور رویے میں فرق آیا ھوگا۔ یہاں اگر اس طرح کی کوئی ذمہ داری تمہیں دی جائے تو تم آزاد انگریز قوم کو بھی اسی طرح ڈیل کروگے۔

اس مختصر تعارف کے ساتھ درج ذیل واقعہ پڑھئے

ایک انگریز خاتون جس کا شوہر برطانوی دور میں پاک و ہند میں سول سروس کا آفیسر تھا۔ خاتون نے زندگی کے کئی سال ہندوستان کے مختلف علاقوں میں گزارے۔ واپسی پر اپنی یاداشتوں پر مبنی بہت ہی خوبصورت کتاب لکھی۔ 

خاتون نے لکھا ہے کہ میرا شوہر جب ایک ضلع کا ڈپٹی کمشنر تھا اُس وقت میرا بیٹا تقریبا چار سال کا اور بیٹی ایک سال کی تھی۔ ڈپٹی کمشنر کو ملنے والی کئی ایکڑ پر محیط رہائش گاہ میں ہم رہتے تھے۔ ڈی سی صاحب کے گھر اور خاندان کی خدمت گزاری پر کئی سو افراد معمور تھے۔ روز پارٹیاں ہوتیں، شکار کے پرواگرام بنتے ضلع کے بڑے بڑے زمین دار ہمیں اپنے ہاں مدعو کرنا باعث فخر جانتے، اور جس کے ہاں ہم چلے جاتے وہ اسے اپنی عزت افزائی سمجھتا۔ ہمارے ٹھاٹھ ایسے تھے کہ برطانیہ میں ملکہ اور شاھی خاندان کو بھی مشکل سے ہی میسر تھے۔

ٹرین کے سفر کے دوران نوابی ٹھاٹھ سے آراستہ ایک عالیشان ڈبہ ڈپٹی کمشنر صاحب کی فیملی کے لیے مخصوص ہوتا تھا۔ جب ہم ٹرین میں سوار ہوتے تو سفید لباس میں ملبوس ڈرائیور ہمارے سامنے آخر دونوں ہاتھ باندھ کر کھڑا ہو جاتا۔ اور سفر کے آغاز کی اجازت طلب کرتا۔ اجازت ملنے پر ہی ٹرین چلنا شروع ہوتی۔

ایک بار ایسا ہوا کہ ہم سفر کے لیے ٹرین میں بیٹھے تو روایت کے مطابق ڈرائیور نے حاضر ہو کر اجازت طلب کی۔ اس سے پہلے کہ میں بولتی میرا بیٹا بول اٹھا جس کا موڈ کسی وجہ سے خراب تھا۔ اُس نے ڈرائیور سے کہا کہ ٹرین نہیں چلانی۔ ڈرائیور نے حکم بجا لاتے ہوئے کہا کہ جو حکم چھوٹے صاحب۔ کچھ دیر بعد صورتحال یہ تھی کہ اسٹیشن ماسٹر سمیت پورا عملہ جمع ہو کر میرے چار سالہ بیٹے سے درخواست کر رہا تھا، لیکن بیٹا ٹرین چلانے کی اجازت دینے کو تیار نہیں ہوا۔ بالآخر بڑی مشکل سے میں نے کئی چاکلیٹس دینے کے وعدے پر بیٹے سے ٹرین چلوانے کی اجازت دلائی تو سفر کا آغاز ہوا۔ 

چند ماہ بعد میں دوستوں اور رشتہ داروں سے ملنے واپس برطانیہ آئی۔ ہم بذریعہ بحری جہاز لندن پہنچے، ہماری منزل ویلز کی ایک کاونٹی تھی جس کے لیے ہم نے ٹرین کا سفر کرنا تھا۔ بیٹی اور بیٹے کو اسٹیشن کے ایک بینچ پر بٹھا کر میں ٹکٹ لینے چلی گئی، قطار طویل ہونے کی وجہ سے خاصی دیر ہو گئی، جس پر بیٹے کا موڈ بہت خراب ہو گیا۔ جب ہم ٹرین میں بیٹھے تو عالیشان کمپاونڈ کے بجائے فرسٹ کلاس کی سیٹیں دیکھ کر بیٹا ایک بار پھر ناراضگی کا اظہار کرنے لگا۔ وقت پر ٹرین نے وسل دے کر سفر شروع کیا تو بیٹے نے باقاعدہ چیخنا شروع کر دیا۔ ’’ وہ زور زور سے کہہ رہا تھا، یہ کیسا الو کا پٹھہ ڈرائیور ہے۔ ہم سے اجازت لیے بغیر ہی اس نے ٹرین چلانا شروع کر دی ہے۔ میں پاپا سے کہہ کر اسے جوتے لگواوں گا۔‘‘ میرے لیے اُسے سمجھانا مشکل ہو گیا کہ ’’یہ اُس کے باپ کا ضلع نہیں ایک آزاد ملک ہے۔ یہاں ڈپٹی کمشنر جیسے تیسرے درجہ کے سرکاری ملازم تو کیا وزیر اعظم اور بادشاہ کو بھی یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ اپنی انا کی تسکین کے لیے عوام کو خوار کر سکے‘‘۔


آج یہ واضع ہے کہ ہم نے انگریز کو ضرور نکالا ہے۔ البتہ غلامی کو دیس نکالا نہیں دے سکے۔ یہاں آج بھی کئی ڈپٹی کمشنرز، ایس پیز، وزرا مشیران اور سیاست دان اور جرنیل صرف اپنی انا کی تسکین کے لیے عوام کو گھنٹوں سٹرکوں پر ذلیل و خوار کرتے ہیں۔ اس غلامی سے نجات کی واحد صورت یہی ہے کہ ہر طرح کے تعصبات اور عقیدتوں کو بالا طاق رکھ کر ہر پروٹوکول لینے والے کی مخالفت کرنی چاہئیے۔

ورنہ صرف 14 اگست کو جھنڈے لگا کر اور موم بتیاں سلگا کر  

خود کو دھوکہ دے لیا کیجئیے کہ ہم آزاد ہیں۔

Monday, November 22, 2021

شراب "نہ تیار کرنے" کا طریقہ۔۔۔۔How to "not prepare" alcohol.

 شراب "نہ تیار کرنے" کا طریقہ۔۔۔۔


جنوری 1920 سے دسمبر 1933 تک امریکہ 🇺🇸 میں شراب ممنوع تھی ۔ اور امریکہ میں شراب تیار کرنا ، رکھنا ، فروخت کرنا، خریدنا اور پینا سخت غیر قانونی اور قابلِ تعزیر جرم تھا۔

۔

لیکن امریکیوں کو شراب سے دور رکھنا ایسا ہی ہے جیسے پاک و ہند کے لوگوں کو چائے سے دور رکھنا۔

چنانچہ۔۔۔

اس عرصے کے دوران دکاندار اور فروخت کار خشک کیے گئے انگور کی ، ڈبہ بند اینٹ کے سائز کی کیوبز رکھا کرتے تھے ۔ 

اور ساتھ یہ ہدایات تحریر ہوتی تھیں کہ :

"اسے ایک لیٹر پانی میں حل کرنے کے بعد اس میں خمیرہ ڈال کے اسے  20 دن کے لیے ہرگز الماری میں مت رکھیں کیونکہ اس طرح یہ شراب بن جائے گا۔"

مارکیٹنگ لیول = الٹرا پرو میکس۔


Saturday, November 20, 2021

سنت نبوی ﷺ کے مطابق

 سنت نبوی ﷺ کے مطابق :

سونے سے پہلے 3 مرتبہ بستر جھاڑنے ، دائیں کروٹ سونے ، اور سونے سے پہلے وضو کا حکم کیوں دیا گیا ؟


سائنسدانوں نے تحقیق کی تو نتائج نے سب کو دنگ کر دیا،

ایسی بات کہہ دی کہ آپ بھی بے اختیار


❤ سبحان الله کہہ اٹھیں گے


ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آج سے 14 سو سال قبل جو سنت اختیار کی تھی

اور ان پر عمل پیرا ہونے کا حکم دیا تھا آج سائنس بھی ان احکامات کو مسلم تسلیم کر رہی ہے۔


💠 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات اور سنت سے یہ ثابت ہے کہ سونے سے قبل اپنے بستر کو تین بار جھاڑ لینا چاہئے۔


بظاہر تو ایسا نظر آتا ہے کہ اس حکم کا مقصد بستر پر کیڑے مکوڑوں یا کسی اور نقصان دہ چیز سے صاف کرنا ہے ۔

لیکن سائنسی تحقیق میں ایسا ہوش ربا انکشاف ہوا ہے کہ آپ بھی دنگ رہ جائیں گے ۔


🔬 سائنس کے مطابق انسانی جسم میں میٹابولزم کا عمل 24 گھنٹے جاری رہتا ہے جس کے باعث ہر پل سینکڑوں نئے سیل بنتے اور پرانے ٹوٹتے ہیں۔


🔬 حیران کن بات یہ ہے کہ سونے کے دوران جسم میں ٹوٹنے والے سیل بستر ہی پر گر جاتے ہیں جو انتہائی چھوٹے ہونے کے سبب نظر نہیں آتے۔


🔬 اگر بستر کو بغیر جھاڑے اس پرسونے کیلئے لیٹ جائیں تو یہ مردہ سیل جسم میں داخل ہو کر کئی مہلک بیماریوں کا سبب بنتے ہیں


اور سائنس نے بھی یہ ہی ثابت کیا ہے کہ ان مردہ سیلوں کو صاف کرنے کیلئے بستر کو کم از کم تین بار جھاڑنا لازمی ہوتا ہے اور ایسا کرنے سے خطرہ ٹل جاتا ہے۔


💠 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سوتے ہوئے دائیں کروٹ پر لیٹنے کا حکم بھی دیا ہے۔


🔬 اور اس ضمن میں سائنس کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے دل پر دباﺅ بہت کم ہوتا ہے


جس کے باعث دل صحیح بہتر طریقے سے کام کرتا ہے اور سونے کے دوران بھی پورے جسم کو خون کی سپلائی بہترین انداز میں ہوتی ہے جبکہ دل کے دورے کے خطرات بھی کم ہو جاتے ہیں۔


🔬 اس کے علاوہ دائیں کروٹ پر سونے سے معدہ بھی اوپر کی جانب ہوتا ہے اور اسے رات میں کھائی جانے والی غذا کو ہضم کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔


رات سونے کے دوران معدے میں موجود غذا اچھی طرح ہضم ہوتی ہے جس کے باعث انسان بیدار ہونے پر خود کو تروتازہ محسوس کرتا ہے اور تیزابیت بھی نہیں ہوتی۔


💠 ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکامات کے مطابق سونے سے قبل باوضو ہو کر سونے کا حکم دیا گیا ہے ۔


۔عشاء کی نماز سے قبل دانتوں کو مسواک کرنے یا برش کرنے اور پھر باوضو حالت ہی میں سونے کا حکم موجود ہے۔


🔬 اس کی سائنسی توجیح آج کے سائنسدان یہ پیش کرتے ہیں کہ رات میں دانت صاف کرنے کے سبب انسان دانتوں کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ دل کی مہلک بیماریوں سے اور معدے کی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔


🔬 منہ میں موجود کھانے کے ذرات کو اگر سونے سے پہلے صاف نہ کیا جاۓ تو وہ جراثیموں کا سبب بنتے ہیں ۔رات میں وضو کے بعد کچھ نہ کھانے پینے کا بھی حکم ہے۔


اللّه پاک سنت کے مطابق ہمیں سونے کی توفیق عطا فرمائے آمین


دریائے فرات حدیث کے مطابق

 رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:"قیامت قائم نہ ہوگی اس سے پہلے کہ دریائے فرات خشک ہو کر سونے کا پہاڑ ظاہر کرے گا جسکو حاصل کرنے کیلئے لوگ آپس میں لڑیں گے۔اس لڑائی میں سو میں سے ننانوے(99/100) لوگ مارے جائیں گے اور ان سارے لوگوں میں سے ہر آدمی یہ کہے گا:شاید ان میں سے واحد میں زندہ بچ جاوں گا۔"

(ریاض الصالحین 1822)

مستقبل میں ہم اس حدیث کو پورا ہوتے دیکھنے جا رہے ہیں کیونکہ یہاں تصویر میں آپ ملاحظہ کر سکتے ہیں کہ دریائے فرات میں پانی کا لیول کتنا کم ہو گیا ہے۔ہماری یہ دنیا تیزی سے دجال کے خروج کی طرف جا رہی ہے۔حالات و واقعات سے لگ تو یہ رہا تھا کہ دجال کو ہماری موجودہ یا اگلی آنیوالی نسل دیکھے گی لیکن جس طرح کے حالات بنتے جا رہے ہیں تو ایسا لگ رہا ہے شاید دجال ہماری زندگی میں ہی آجائے کیونکہ اس وقت پورہ کرہ ارض کرپشن میں مبتلا ہے اور سب سے زیادہ تنگی کا دور مسلمانوں پہ چل رہا ہے۔اگر ہم دجال کے ایجنٹوں کی بچوں پہ کی گئی محنت دیکھیں تو ہماری بچوں کی نسل کو واقعی میں دجال کے پیروکار بنانے کے لئے ذہن سازی عروج پر ہے۔اس سے لگ یہ رہا ہے اگر ہم نہیں تو پھر آنیوالی نسلیں یا تو رحمانی ہونگی یا دجالی و شیطانی تیسرہ کوئی گروہ بنتا نظر نہیں آ رہا۔

آپکے بچے اور ہم خود بہت عجیب و غریب دنیا میں رہ رہے ہیں اور نجانے کس لمحے اس سے بدتر دنیا میں داخل ہو جائیں۔



Tuesday, November 16, 2021

Shaheen aor Gidh may farq

 ایک دفعہ ایک گدھ اور ایک شاہین بلند پرواز ہو گئے۔بلندی پر ہوا میں تیرنے لگ گئے۔وہ دونوں ایک جیسےہی نظر آ رہے تھے۔ اپنی بلندیوں پر مست، زمین سے بے نیاز،آسمان سے بے خبر، بس مصروفِ پرواز۔


دیکھنے والے بڑے حیران ہوۓ کہ یہ دونوں ہم فطرت نہیں ہیں، ہم پرواز کیسے ہو گئے؟ شاہین نے گدھ سے کہا “ دیکھو اس دنیا میں ذوقِ پرواز کے علاوہ اور کوئی بات قابلِ غور نہیں۔” گدھ نے بھی تکلفاً کہہ دیا” ہاں مجھے بھی پرواز عزیز ہے، میرے پَر بھی مجھے بلند پروازی کے لیے ملے۔”


                          لیکن کچھ ہی لمحوں بعد گدھ نے نیچے دیکھا۔ اُسے دور سے ایک مرا ہوا گھوڑا نظر آیا۔ اس نے شاہین سے کہا “ جہنم میں گئی تمہاری بلند پروازی اور بلند نگاہی، مجھے میری منزل پکار رہی ہے۔”

                    اتنا کہہ کر گدھ نے ایک لمبا غوطہ لگایا اور اپنی منزلِ مُردار پر آ گرا۔ فطرت الگ الگ تھی، منزل الگ الگ رہی۔ہم سفر آدمی اگر ہم فطرت نہ ہو تو ساتھ کبھی منزل تک نہیں پہنچتا۔


انسانوں کو اگر غور سے دیکھا جائے تو یہ معلوم کرنا مشکل نہیں ہو گا کہ فطرت اپنا اظہار کرتی رہتی ہے۔ جو کمینہ ہے وہ کمینہ ہی ہےخواہ وہ کسی مقام و مرتبہ میں ہو۔ میاں محمد صاحب رح کا ایک مشہور شعر ہے کہ


نیچاں دی اشنائی کولوں کسے نئیں پھل پایا

ککر تے انگور چڑھایا ، ہر گچھا زخمایا


( کمینے انسان کی دوستی کبھی کوئی پھل نہیں دیتی جس طرح کیکر پر انگور کی بیل چڑھانے کا نتیجہ یہی ہوتا ہے کہ ہر گچھا زخمی ہو جاتا ہے۔)


۔۔۔۔۔حضرت واصف علی واصف رح


———————————————————-


(کتاب :۔ حرف حرف حقیقت)

Bilkul sahi 🙂


Saturday, November 6, 2021

Pakistani New currency notes 2021

 پاکستانی نئے کرنسی نوٹ کے حتمی ڈیزائن جاری کردئے گئے ہیں

پلاسٹک کرنسی کی بدولت جعلی کرنسی تیار کرنا مشکل ترین ہوگا 

جلد ڈیزائن وفاقی حکومت کو ارسال کردیا جائے گا

منظوری کے بعد  زیر گردش نوٹوں کی جگہ لیں گے

Final designs of Pakistani new currency notes have been released

It will be the toughest to produce fake currency thanks to plastic currency 

The design will be sent to the federal government soon

Replace notes circulating after appro

پاکستانی نئے کرنسی نوٹ کے حتمی ڈیزائن جاری کردئے گئے ہیں

پلاسٹک کرنسی کی بدولت جعلی کرنسی تیار کرنا مشکل ترین ہوگا 

جلد ڈیزائن وفاقی حکومت کو ارسال کردیا جائے گا

منظوری کے بعد  زیر گردش نوٹوں کی جگہ لیں گے

Final designs of Pakistani new currency notes have been released

It will be the toughest to produce fake currency thanks to plastic currency 

The design will be sent to the federal government soon

Replace notes circulating after approval




val

Wednesday, November 3, 2021

_*Be Alert ,now same signature machine is available in the market. Kindly keep your cheque books and other important documents in safe custody. Please see the demonstration.*_

 _*Be Alert ,now same signature machine is available in the market. Kindly keep your cheque books and other important documents in safe custody. Please see the demonstration.*_





Omar Series Last Episode - 30 - Plague, Conquest Of Egypt & Death Of Umar Ibn Al-Khattab

        Omar Series Last Episode - 30 - Plague, Conquest Of Egypt & Death Of Umar Ibn Al-Khattab This Episode is a part of the complete