جمعہ کا خطبہ ختم کرتے ہوئے مفتی صاحب منبر سے نیچے اتر رہے تھے کہ دفعتاً تیسری صف سے ایک بوڑھا اٹھا اور آگے بڑھ کر مفتی صاحب کو بازو سے پکڑ لیا ....
’’سانولی سی رنگت ، میلے کپڑے ، نحیف بدن ، پُر اسرار شخصیت .... مقتدیوں نے غالباً پہلی بار اس بابا جی کو اس مسجد میں دیکھا تھا ۔
تمام لوگ سنتیں بھول کر منبر کی جانب متوجہ تھے ..
’’ مولوی صاحب !
آپ نے سیرت بیان کی ....
بہت اچھے طریقے سے لوگوں کو سمجھایا .. لیکن مجھے ایک بات سمجھ نہیں آئی کہ
سیرت میں وہ بے سرو سامانی کا ’’بدر‘‘ موجود نہیں ..
وہ ’’ فاضربوا فوق الاعناق ‘‘ کی آیات کا حکم کہاں گیا ؟؟؟؟
وہ ’’ عشرون صابرون یغلبوا مأتین ‘‘ کے وعدوں کا ذکر بھی نہیں آیا ....
وہ ’’فتح مکہ‘‘ پر ’’امان امان‘‘ کی صدائیں کیا ہوئیں ؟؟؟؟
وہ ’’حنین‘‘ کے میدان میں کھڑے ہوکر ’’ انا النبی لا کذب ‘‘ کے جو اشعار پڑھے گئے تھے وہ بھی سنائی نہیں دیے ....
مولوی صاحب !
بتاؤ تو نبیؐ اسلحہ اٹھا کر بنو قریظہ کی طرف کیوں گئے تھے ؟؟؟؟
کیا سیرت میں غزوۂ خبیر نہیں ہے ؟؟؟
مولوی صاحب !
کیا غزوہ خندق میں نبی ﷺ کے پیٹ پر بندھے پتھر سیرت کا حصہ نہیں ہیں .. ! ؟؟؟؟
یہ کیوں نہیں بتاتے کہ ’’ لقد کان لکم فی ....‘‘ کی آیات کب نازل ہوئیں ؟؟
ان کا پس منظر کیا تھا ؟؟؟؟
مولوی صاحب !
بڑھاپے کی عمر میں *’’ تبوک ‘‘ کا سفر* ان بوڑھوں کو کیوں نہیں بتاتے .... ‘‘
بزرگ بابا جی مفتی صاحب کا ہاتھ تھامے سوال پر سوال کیے جا رہے تھے ....
تمام مسجدکے نمازیوں کو چپ لگ گئی تھی ؛
مفتی صاحب نے جواب دیا ۔۔۔۔
" بابا جی ! پہلے دلیلیں پوری ہوں جہاد کی پھر جہاد کرنا چاہیے ....
تب دلیلیں موجود تھیں جہاد کی اب نہیں ہیں .‘‘
بابا جی دروازے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے گرج کر بولے :
مولوی صاحب !
وہ دیکھو !!!!
میدان محشر لگا ہے ، ساقی کوثر ﷺ ’’میدان اُحد‘‘ میں اپنا خون پیش کر کے ، اپنے دانت شہید کروا کے کھڑے ہیں اور جام کوثر لٹا رہے ہیں ....
اگر انہوںؐ نے پوچھ لیا کہ
میری امت کٹ رہی تھی اور تم دلیلیں ڈھونڈ رہے تھے .... کیا میرا خون اور ٹوٹے دانت جہاد (قتال) پر دلیل نہیں تھے ؟؟؟؟‘‘
مولوی صاحب ! وہ تو تین سو تیرہ کی تعداد میں تھے ، اسلحہ نہ ہونے کے برابر تھا ، پھر بھی کفر سے ٹکرا گئے اور تمہاری نظر میں آج کے کروڑوں مسلمان ، اسلحے کی بھرمار ....
اور پھر بھی ان میں لڑنے کی طاقت نہیں ؟؟
مولوی صاحب ! جب مدینہ میں حئی علی الجہاد کی صدا لگتی تھی تو بتاؤ وہ کونسا صحابی تھا جو قلم لیکر اپنے پیارے نبی صلی الله علیہ وآله وسلم کے پاس آیا ہو کہ بتائیں کونسا مضمون لکھ کر "جہاد" کرنا ہے ؟؟
کونسی تقریر کر کے "جہاد" کرنا ہے ؟؟
کونسی نالی پکی کرا کے "جہاد" کرنا ہے؟؟؟
نہیں !
ایسا کوئی نہیں کہتا تھا,
بلکہ سب تلوار لے کر نکلتے تھے ۔
اور تم آج مفہوموں ، شرطوں اور مطلبوں کی بحث میں ڈال کر اصل جہاد سے جی چراتے ہو !
بتاؤ مولوی صاحب ! بتاؤ روزِ قیامت کیا جواب دوگے؟؟؟ کیا دلیل دو گے؟؟؟؟
دلیل مجھ سے کیا مانگتے ہو
نبیؐ کی امّت کا حال دیکھو قدم گھروں سے نکالنے کا جواز تم کو بلا رہا ہے .... !l
No comments:
Post a Comment